سورة الحجر - آیت 8

مَا نُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانُوا إِذًا مُّنظَرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

فرشتوں کو ہم (صرف قوموں کو) عذاب دینے کے لیے اتارتے ہیں اور اس وقت انہیں کوئی مہلت نہیں دی جاتی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَمَا كَانُوا إِذًا﴾ ” اور اس وقت نہ ملے گی“ یعنی فرشتے کے نازل ہونے کے بعد اگر وہ ایمان نہ لائے۔۔۔ اور وہ ایمان نہیں لائیں گے ﴿مُّنظَرِينَ ﴾ ” ان کو مہلت“ یعنی ان کو مہلت نہیں دی جائے گی۔ فرشتوں کے نازل ہونے کا مطالبہ، انکی فوری ہلاکت اور تباہی کا باعث بن جائے گا۔ کیونکہ ایمان ان کے اختیار میں نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللّٰـهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ﴾(الانعام:6؍111) ”اگر ہم ان پر فرشتوں کو بھی نازل کردیتے۔ مردے ان سے ہم کلام ہوتے اور ہر چیز ان کے سامنے اکٹھی کردیتے تب بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے الا یہ کہ اللہ چاہتا، مگر ان میں سے اکثر لوگ جاہل ہیں۔“ اگر یہ اپنی بات میں سچے ہوتے تو قرآن عظیم کی یہ آیات ہی ان کے لئے کافی ہوتیں۔