لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ
اگر تم سچے ہو تو ہماری یقین دہانی کے لیے فرشتے (٦) کیوں نہیں لے آتے ہو۔
﴿لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِالْمَلَائِكَةِ﴾ ” کیوں نہیں لے آتا تو ہمارے پاس فرشتوں کو“ جو اس چیز کی صداقت اور صحت کی گواہی دیں جو تو لے کر آیا ہے ﴿إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ﴾ ” اگر تو سچا ہے“ اور چونکہ تیری تائید کیلئے تیرے ساتھ فرشتے نہیں آئے اس لئے تو سچا نہیں ہے اور ان کا یہ کہنا سب سے بڑا ظلم اور سب سے بڑی جہالت ہے۔ رہا اس کا ظلم ہوناتو یہ صاف ظاہر ہے کیونکہ معین معجزات کا مطالبہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں بہت بڑی جسارت اور محض تعنت )بے جا سختی( ہے حالانکہ ان معین معجزات کے بغیر بھی بہت سی نشانیوں کے ذریعے سے دلیل اور برہان کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے جو اس چیز کی صحت اور اس کے حق ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔۔۔ اور رہی جہالت، تو وہ اپنے مصالح اور نقصان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، پس فرشتوں کو نازل کرنے میں ان کے لئے کوئی بھلائیاں ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ جب فرشتے نازل کرتا ہے تو حق کے ساتھ نازل کرتا ہے اور اس کے بعد ان لوگوں کو کوئی مہلت نہیں دی جاتی جو حق کی پیروی نہیں کرتے۔