إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے (252) ہیں اور اس کے بدلے حقیر سی قیمت قبول کرلیتے ہیں، وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتے ہیں، اور قیامت کے دن اللہ ان سے بات نہیں کرے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے بڑا دردناک عذاب ہوگا
اللہ تعالیٰ نے جو علم اپنے رسولوں پر نازل فرمایا اور لوگوں پر اس علم کو واضح کرنے اور اس کو نہ چھپانے کا اہل علم سے وعدہ لیا۔ اس علم کو جو لوگ چھپاتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس میں ان کو سخت وعید سنائی ہے۔ پس جو لوگ اس علم کے عوض دنیاوی مال و متاع سمیٹتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم کو دور پھینک دیتے ہیں۔ انہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ مَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہِمْ اِلَّا النَّارَ﴾ ” یہ اپنے پیٹوں میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں“ کیونکہ یہ قیمت جو انہوں نے (آیات الٰہی کے عوض) کمائی ہے یہ انہیں بدترین اور انتہائی حرام طریقے سے حاصل ہوئی ہے، لہٰذا ان کی جزا بھی ان کے عمل کی جنس سے ہوگی۔ ﴿ وَلَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ﴾” اور قیامت کے دن اللہ ان سے کلام نہیں فرمائے گا۔“ بلکہ اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوگا اور ان سے منہ پھیر لے گا۔ پس یہ چیز ان کے لیے جہنم کے عذاب سے بھی بڑھ کر ہوگی۔ ﴿ وَلَا یُزَکِّیْہِمْ ښ﴾ ” اور نہ ان کو پاک کرے گا۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو اخلاق رذیلہ سے پاک نہیں کرے گا اس لیے کہ ان کے اعمال ایسے نہیں ہوں گے جو مدح، رضائے الٰہی اور جزا کے قابل ہوں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اس لیے پاک نہیں کرے گا، کیونکہ انہوں نے عدم تزکیہ کے اسباب اختیار کیے۔ تزکیہ کا سبب سے بڑا سبب کتاب اللہ پر عمل کرنا، اس کو راہنما بنانا اور اس کی طرف دعوت دینا ہے۔ پس انہوں نے کتاب اللہ کو دور پھینک دیا، اس سے روگردانی کی، ہدایت کو چھوڑ کر گمرایہ اور مغفرت کو چھوڑ کر عذاب کو اختیار کیا۔ پس یہ لوگ جہنم ہی کے قابل ہیں۔ یہ جہنم کی آگ پر کیسے صبر کریں گے اور اس کی آگ کو کیسے برداشت کرسکیں گے؟