ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
(اے میرے نبی) آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے (٣) کھائیں اور مزے اڑائیں اور تمنائیں انہیں غفلت میں مبتلا رکھیں، عنقریب انہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔
پس ﴿ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا ﴾ ” چھوڑ دیں ان کو، کھا لیں اور فائدہ اٹھا لیں“ اپنی لذتوں سے ﴿وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ ﴾ ” اور امید ان کو غفلت میں ڈالے رکھے“ یعنی وہ دنیا میں باقی رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ پس بقاء کی یہ امید انہیں آخرت سے غافل کردیتی ہے ﴿فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ﴾’’عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا۔“ یعنی اپنے باطل موقف کو عنقریب جان لیں گے اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے اعمال ان کے لئے محض خسارے کا باعث تھے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مہلت سے دھوکا نہ کھائیں۔ کیونکہ قوموں کے بارے میں یہ مہلت سنت الٰہی ہے۔