يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
جس دن (٣٦) اس سرزمین کے علاوہ کوئی اور زمین ہوگی اور آسمان بھی بدل دیئے جائیں گے اور تمام لوگ اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے جو ایک ہے، سب پر غالب ہے۔
﴿يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ﴾ ” جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی۔“ یعنی جس روز زمین اور آسمان کو بدل کر کچھ اور ہی بنادیا جائے گا، یہ تبدیلی ذات کی تبدیلی نہیں بلکہ صفات کی تبدیلی ہوگی کیوں کہ قیامت کے روز زمین کو ہموار کرکے اس طرح پھیلا دیا جائے گا جیسے چمڑے کو پھیلا دیا جاتا ہے، روئے زمین پر کوئی پہاڑ یا کوئی بلند جگہ نہ ملے گی تمام زمین ہموار اور برابر ہوجائے گی اور تو اس میں کوئی نشیب وفراز نہیں دیکھے گا اور آسمان اس دن کی دہشت کی وجہ سے پگھلے ہوئے تابنے کی مانند ہوجائے گا، پھر اللہ تعالیٰ آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ پر لپیٹ لے گا۔ ﴿وَبَرَزُوا للّٰـهِ ﴾ ” اور سب لوگ اللہ کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے۔“ یعنی قیامت کے روز تمام خلائق اپنی قبروں سے اٹھ کھڑی ہوگی اور ان میں کوئی بھی اللہ تعالیٰ سے چھپ نہ سکے گا۔ ﴿الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ ” یگانہ، زبردست“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی ذات، اپنے اسماء وصفات کی عظمت اور اپنے افعال کی عظمت میں منفرد ہے۔ وہ تمام کائنات پر غالب ہے۔ کائنات کی ہر چیز اس کے دست تصرف اور تدبیر کے تحت ہے۔ اس کی اجازت کے بغیر کوئی چیز حرکت کرسکتی ہے نہ ساکن ہوسکتی ہے۔