وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ
اور جب ابراہیم نے کہا، میرے رب ! اس شہر کو پرامن (٢٤) بنا دے اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کی عبادت سے بچا لے۔
﴿وَ﴾ ”اور‘‘ یعنی اس حالت جمیلہ میں ابراہیم علیہ السلام کو یاد کیجئے ﴿إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَـٰذَا الْبَلَدَ﴾ ” جب ابراہیم نے کہا، اے رب ! بنادے اس شہر کو“ یعنی حرم مبارک کو ﴿آمِنًا﴾ ”امن والا“ پس اللہ تعالیٰ نے شرعاً اور قدراً آپ کی دعا قبول فرمائی اور اس کی حرمت کے اسباب میسر فرمائے جو کہ ہمیں معلوم ہیں حتیٰ کہ اگر کوئی ظالم حرم میں برائی کا ارادہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا قلع قمع کردیتا ہے جیسے اصحاب فیل کے ساتھ کیا تھا۔۔۔ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لئے، اپنے بیٹوں کے لئے اور اس ارض محترم کے لئے امن کی دعا کی۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ ﴾ ” اور مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی عبادت سے دور رکھ“ یعنی ان کے قریب جانے سے بچا۔