سورة ابراھیم - آیت 31

قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ میرے ان بندوں سے کہیے جو اہل ایمان ہیں (٢٢) کہ وہ نماز قائم کریں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں پوشیدہ طور پر اور دکھا کر اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کریں جس دن نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا﴾ ” میرے مومن بندوں سے کہہ دو۔“ یعنی انہیں ان امور کا حکم دیجئے جن میں ان کی اصلاح ہے اور انہیں یہ بھی حکم دیا کہ اس سے قبل کہ ان کی اصلاح ممکن نہ ہو وہ فرصت کو غنیمت جانیں۔ ﴿يُقِيمُوا الصَّلَاةَ ﴾ وہ ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ نماز قائم کریں ﴿وَيُنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ﴾ ” اور ہم نے جو انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کریں۔“ یعنی ہم نے انہیں کم یا زیادہ جو بھی نعمتیں عطا کی ہیں ان میں سے خرچ کریں ﴿ سِرًّا وَّ عَلَانِيَةً﴾ ” چھپے اور ظاہر“ یہ حکم نفقات واجبہ مثلاً زکوٰۃ اور نفقات کفالت اور نفقات مستحبہ مثلاً عام صدقات وغیرہ کو شامل ہے۔ ﴿مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ ﴾ ” پہلے اس کے کہ وہ دن آجائے، جس میں نہ کوئی سودا ہوگا نہ دوستی“ یعنی اس دن کوئی چیز فائدہ نہ دے گی اور جو چیز فوت ہوگئی ہوگی تو کسی خریدوفروخت کے معاوضے، کسی ہبہ اور کسی دوست یار کے ذریعے سے اس کا تدارک ممکن نہیں ہوگا۔ پس ہر شخص کا اپنا اپنا معاملہ ہوگا جو اس کو دوسروں سے بے نیاز کردے گا۔ اس لیے ہر شخص کو اپنے لئے کچھ بھیجنا چاہئے، اور خوب اچھی طرح غور کرلے کہ وہ کل کے لئے کیا آگے بھیج رہا ہے؟ وہ اپنے اعمال پر نظر ڈالے اور بڑے حساب کتاب سے پہلے اپنے نفس کا محاسبہ کرلے۔