أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمتوں کے بدلے میں ناشکری کی (٢١) اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر تک پہنچا گیا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والے کفار قریش کا اور ان کے معاملات کا مآل بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ كُفْرًا﴾ ” کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل دیا“ یہاں اللہ تعالیٰ کی نعمت سے مراد حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت ہے۔ آپ انہیں دنیا وآخرت میں نیکیوں کے ادراک کی طرف دعوت دیتے تھے، مگر انہوں نے اس نعمت کو ٹھکرا کر، اس کا انکار کرکے اور اپنے آپ کو اس نعمت کو قبول کرنے سے باز رکھ کر اس نعمت کو بدل ڈالا۔ ﴿وَ﴾ اور دوسروں کو اس نعمت کو قبول کرنے سے روکا حتیٰ کہ ﴿أَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ ﴾ ” اتارا انہوں نے اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں“ اس سے مراد جہنم ہے، کیونکہ وہ ان کی گمراہی کا سبب بنے اور اپنی قوم کے لئے وبال بن گئے جبکہ ان سے نفع کی اور امید تھی۔ منجملہ اس کے یہ بھی ہے کہ غزوہ بدر کے لئے ان کو نکلنے پر آمادہ کرنے کے لئے جنگ پر نکلنے کے بڑے فوائد بیان کئے۔ تاکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کریں۔ پس ان کے ساتھ عبرت ناک سلوک ہوا اور جنگ بدر میں ان کے بہت سے بڑے بڑے سردار اور بہادر مارے گئے۔