أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ
کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے کلمہ طیبہ (١٩) کی کیسی مثال دی ہے وہ اس عمدہ درخت کے مانند ہے جس کی جڑ زمین میں مضبوط ہو اور جس کی شاخ آسمان میں ہو۔
﴿أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً﴾ ” کیا آپ نے نہیں دیکھا، کیسے بیان کی اللہ نے ایک مثال، ستھری بات“ یہاں کلمہ طیبہ (ستھری بات) سے مراد ہے اس امر کی گواہی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کی فروعات (ایسے ہے) ﴿كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ﴾ ”جیسے ایک ستھرا درخت ہے“ اور اس سے مراد کھجورکا درخت ہے ﴿أَصْلُهَا ثَابِتٌ﴾ ” اس کی جڑ مضبوط ہے“ یعنی زمین میں مضبوطی سے گڑی ہوئی ہے ﴿وَفَرْعُهَا﴾ ” اور اس کی شاخیں“ یعنی اس کی شاخیں پھیلی ہوئی ہیں۔ ﴿ فِي السَّمَاءِ﴾ ” آسمان میں“ اور یہ درخت دائمی طور پر کثیر الفوائد ہے۔