سورة ابراھیم - آیت 23

وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ ۖ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور جو لوگ (دنیا میں) ایمان لائے ہوں گے اور عمل صالح کیا ہوگا وہ ایسی جنتوں (١٨) میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جہاں وہ اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے، ان کا وہاں آپس کا سلام و تحیہ سلام علیکم ہوگا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے ظالموں کو دیئے جانے والے عذاب کا ذکر کرنے کے بعد اطاعت کرنے والوں کے لئے ثواب کا ذکر فرمایا ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَأُدْخِلَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ﴾ ” اور داخل کئے گئے وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل کئے نیک“ یعنی وہ لوگ جنہوں نے قول وفعل اور اعتقاد کے ساتھ دین کو قائم کیا۔ ﴿جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ﴾ ” ایسے باغات میں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں“ ان جنتوں میں ایسی لذات وشہوات ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی بشر کے دل میں ان کے تصور کا گزر ہوا ہے۔ ﴿خَالِدِينَ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ﴾ ” وہ ان میں اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے“ یعنی وہ اپنی قوت واختیار سے جنت میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی قوت واختیار سے جنت میں داخل ہوں گے ﴿ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ﴾ ” ان کی دعائے ملاقات ہے ان میں سلام“ وہ سلام اور اچھے کلمات کے ساتھ ایک دوسرے کا خیر مقدم کریں گے۔