سورة الرعد - آیت 27

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اہل کفر کہتے ہیں کہ محمد پر اس کے رب کی جانب سے کوئی نشانی (٢٣) کیوں نہیں اتاری گئی ہے، آپ کہیے کہ بیشک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دیتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے ہیں، اللہ کے رسول سے بطریق تلبیس بے سوچے سمجھے سوال کرتے ہیں اور کہتے ہیں ﴿لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ  ﴾ ” کیوں نہ اتری اس پر کوئی نشانی اسکے رب کی طرف سے“ یعنی ان کے زعم کے مطابق، اگر ان کے پاس معجزہ آگیا ہوتا تو وہ ضرور ایمان لے آتے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو جواب دیتے ہوئے فرمایا : ﴿قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ ﴾ ” کہہ دیجئے ! اللہ گمراہ کرتا ہے جس کو چاہے اور راہ دکھلاتا ہے اپنی طرف اس کو جس نے رجوع کیا۔“ یعنی جو کوئی اللہ تعالیٰ کی رضا کا طلب گار ہوا۔ پس ہدایت اور گمراہی ان کے ہاتھ میں نہیں ہے کہ وہ اسے آیات و معجزات پر موقوف قرار دیں، بایں ہمہ وہ سخت جھوٹے ہیں۔ ﴿وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ﴾ )الانعام : 6؍ 111( ” اگر ہم ان پر فرشتے نازل کردیں، ان کے ساتھ مردے ہم کلام ہوں اور ان کے سامنے ہر چیز اکٹھی کردیں تب بھی یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر ایمان نہیں لائیں گے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ جاہل ہیں۔ “ یہ لازم نہیں کہ رسول ان کے پاس وہی متعین معجزہ لے کر آئے جس کا وہ مطالبہ کرتے ہیں بلکہ وہ جو نشانی لے کر آئے جس سے حق واضح ہوجائے تو کافی ہے اور اس سے مقصد حاصل ہوجاتا ہے اور ان کے لئے ان کے متعین معجزات کے طلب کرنے سے زیادہ نفع مند ہے۔ کیونکہ اگر ان کے مطالبے کے مطابق نشانی آجائے اور وہ اس پر ایمان لانے سے انکار کردیں تو بہت جلد ان کو اللہ تعالیٰ کا عذاب آلے گا۔