سورة الرعد - آیت 24

سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور کہیں گے کہ آپ حضرات پر آپ کے صبر کی بدولت اللہ کی سلامتی ہے، پس آخرت کا وہ گھر کیا ہی اچھا گھر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿سَلَامٌ عَلَيْكُم ﴾ ” تم پر سلامتی ہو۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر سلامتی اور سلام کا ہدیہ ہے جو تمہیں پیش کیا گیا ہے اور یہ سلام ہر ناخوشگوار کے زائل ہونے کو متضمن اور ہر محبوب چیز کے حصول کو مستلزم ہے ﴿ بِمَا صَبَرْتُمْ ﴾ ” تمہارے صبر کے سبب سے“ یہ صبر ہی ہے جس نے تمہیں ان مقامات بلند اور جنت عالیشان میں پہنچایا ﴿فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ ﴾ ” سو کیا خوب ہے عاقبت کا گھر۔“ پس جو کوئی اپنے نفس کا خیر خواہ ہے اور اس کے نزدیک اس کی قدرو قیمت ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ اس کے تزکیہ کے لئے پوری جدوجہد کرے شاید وہ عقل مندوں کے اوصاف سے بہرہور ہوسکے اور شاید اسے آخرت کے گھر سے کوئی حصہ مل سکے، جو دلوں کی آرزو اور روح کا سرور ہے، جو ہر قسم کی لذتوں اور فرحتوں کا جامع ہے۔ پس اس قسم کی منزل کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے اور اس قسم کے مقام کے لئے سبقت کرنی چاہیے۔