قَالُوا أَإِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا ۖ إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
انہوں نے کہا، کیا آپ ہی بالیقین یوسف ہیں؟ (٧٧) انہوں نے کہا، میں یوسف ہوں، اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے، بیشک جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اور صبر کرتا ہے تو یقینا اللہ اچھے لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے پہچان لیا کہ جو شخص ان سے مخاطب ہے وہ یوسف علیہ السلام ہے اس لئے انہوں نے پوچھا : ﴿ أَإِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَـٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّـهُ عَلَيْنَا ۖ﴾ ” کیا آپ یوسف ہیں؟ انہوں نے کہا، ہاں میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے“ کہ اس نے ہمیں ایمان، تقویٰ اور زمین میں اقتدار سے نوازا۔ یہ سب کچھ صبر اور تقویٰ کا ثمرہ ہے۔ ﴿ إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِر﴾ ” بے شک جو شخص اللہ سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے“ یعنی جو کوئی فعل حرام سے پرہیز کرتا ہے، آلام و مصائب پر صبر کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل کرتا ہے۔ ﴿فَإِنَّ اللَّـهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ﴾ ” تو اللہ نیکو کاروں کا اجرضائع نہیں کرتا۔“ یہ تمام امور احسان کے زمرے میں آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کسی کے اعمال حسنہ کو ضائع نہیں کرتا۔