سورة یوسف - آیت 89

قَالَ هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یوسف نے کہا (٧٦) تم لوگوں نے نادانی میں یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ جو کچھ کیا تھا کیا وہ تمہیں یاد ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب معاملہ اپنی انتہا اور شدت کو پہنچ گیا، تو یوسف علیہ السلام نرم پڑگئے اور انہوں نے ان کو اپنا تعارف کروایا اور ان پر عتاب کرتے ہوئے فرمایا : ﴿هَلْ عَلِمْتُم مَّا فَعَلْتُم بِيُوسُفَ وَأَخِيهِ﴾ ” کیا تمہیں معلوم ہے، تم نے یوسف علیہ السلام اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا ؟“ رہے یوسف علیہ السلام تو ان کے ساتھ ان کا سلوک ظاہر ہے اور رہا ان کا بھائی بنیامین تو شاید۔۔۔۔۔۔ واللہ۔۔۔۔۔۔ اس سے مراد بھائیوں کا یہ قول ہے ﴿ قَالُوا إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ﴾(یوسف:12؍77) یا اس سے مراد وہ حادثہ ہے جس کی بنا پر باپ اور بیٹے میں جدائی واقع ہوئی اور اس جدائی کے اصل سبب اور موجب وہی تھے۔ ﴿ إِذْ أَنتُمْ جَاهِلُونَ﴾ ” جب تم ناسمجھ تھے“ یہ ان کی جہالت پر ایک قسم کا اعتزار ہے یا ان پر زجروتوبیخ ہے کیونکہ انہوں نے جاہلوں کا سا کام کیا، حالانکہ یہ کام ان کے شایان شان نہیں تھا۔