قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
انہوں نے کہا، اے عزیز ! اس کا ایک بہت عمر رسیدہ بوڑھا باپ ہے، آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی ایک کو لے لیجیے (٦٦) ہم سمجھتے ہیں کہ آپ نیک دل انسان ہیں۔
پھر انہوں نے یوسف علیہ السلام کی خوشامد شروع کردی کہ وہ ان کے بھائی کے بارے میں نرمی سے کام لیں، پس ﴿قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا ﴾ ” انہوں نے کہا، اے عزیز ! اس کا باپ بوڑھا ہے، بڑی عمر کا“ یعنی وہ اس کی جدائی پر صبر نہیں کرسکے گا، اس کی جدائی پر اس پر بہت شاق گزرے گی۔ ﴿فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ ” پس اس کی جگہ ہم میں سے کسی ایک کو رکھ لے، یقیناً ہم تجھے احسان کرنے والا دیکھتے ہیں“ پس ہم پر اور ہمارے باپ پر احسان کیجیے۔