سورة یوسف - آیت 75
قَالُوا جَزَاؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ جَزَاؤُهُ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
انہوں نے کہا، جس کے سامان میں پیالہ نکلے گا وہی اس کے بدلے میں رکھ لیا جائے گا، ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿قَالُوا جَزَاؤُهُ مَن وُجِدَ فِي رَحْلِهِ فَهُوَ ﴾ ” انہوں نے کہا، اس کی جزا یہی ہے کہ جس کے سامان میں وہ پیالہ پایا جائے تو وہی‘‘ یعنی جس کے سامان میں موجود ہوگا ﴿جَزَاؤُهُ﴾ ” اس کی جزا ہے۔“ یعنی جس کی چوری کی گئی ہے وہ اس کا مالک بن جائے گا، ان کے دین میں چوری کی سزا یہ تھی کہ اگر اس پر چوری کا الزام ثابت ہوجاتا ہے تو وہ مال مسروقہ کے مالک کی ملکیت بن جاتا ہے، اسی لئے انہوں نے کہا : ﴿كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ﴾ ” ہم ظالموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ “