سورة یوسف - آیت 71

قَالُوا وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِم مَّاذَا تَفْقِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگ اعلان کرنے والوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا کہ تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالُوا﴾ یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے کہا : ﴿وَأَقْبَلُوا عَلَيْهِم﴾ ” اور ان کی طرف متوجہ ہوئے“ تہمت کو دور کرنے کے لئے، کیونکہ چور ہمیشہ اس شخص سے دور ہونے کی کوشش کرتا ہے جس کی اس نے چوری کی ہو تاکہ اس کی چوری پکڑی نہ جائے اور یہ لوگ ان کے پاس واپس آگئے، تہمت کے ازالے کے سوا ان کا کوئی ارادہ نہ تھا۔ اس صورت میں انہوں نے اعلان کرنے والوں سے پوچھا ﴿مَّاذَا تَفْقِدُونَ ﴾ ” تمہاری کیا چیز گم ہوگئی ہے ؟“ انہوں نے یہ نہیں پوچھا ” ہم نے تمہاری کیا چیز چرالی ہے؟“ کیونکہ وہ چوری کے اس الزام سے اپنے آپ کو یقینی طور پر بری سمجھتے تھے۔