سورة یوسف - آیت 52

ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یوسف نے کہا، میں نے یہ سوال اس لیے کیا ہے تاکہ عزیز کو یقین ہوجائے کہ میں نے پوشیدہ طور پر اس کی عزت میں خیانت (٤٦) نہیں کی ہے، اور بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو کی چال کو کامیاب نہیں ہونے دیتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ذَٰلِكَ ﴾ یعنی یہ اقرار جس میں، میں نے تسلیم کیا ہے کہ میں نے ہی یوسف علیہ السلام پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ ﴿لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ ﴾’’تاکہ وہ جان لے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہیں کی“ اس میں یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد عورت کا خاوند ہے، یعنی یہ اقرار میں نے اس لئے کیا، تاکہ میرا خاوند جان لے کہ میں نے یوسف علیہ السلام پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کی، مگر میں نے اس کی عدم موجودگی میں اس کے ساتھ خیانت نہیں کی۔ میں نے مجرد اس کو پھسلانے کی کوشش کی مگر میں نے عزیز مصر کے بستر کو خراب نہیں کیا۔ اور یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد یوسف علیہ السلام ہوں، یعنی تاکہ یوسف جان لے کہ وہ سچا ہے اور میں نے ہی اس پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کی تھی۔ جب وہ میرے پاس موجود نہیں تھا تو میں نے اس کے ساتھ خیانت نہیں کی۔ ﴿ وَأَنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ  ﴾ ” اور یہ کہ اللہ دغا بازوں کا فریب نہیں چلنے دیتا“ یہ لازمی امر ہے کہ ہر خائن کی خیانت اور اس کی سازش کا وبال آخر کار اسی کی طرف پلٹے گا اور حقیقت حال ضرور واضح ہوگی۔