ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ
پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں کے لیے خوب بارش ہوگی، اور جس میں لوگ خوب رس نکالیں گے۔
﴿ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ ﴾ ” پھر اس کے بعد آئے گا۔“ یعنی سخت قحط سالی کے ان سات سالوں کے بعد ﴿عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ ﴾ ” ایک سال، اس میں لوگوں پر بارش ہوگی اور اس میں وہ رس نچوڑیں گے“ یعنی اس سال بہت کثرت سے بارشیں ہوں گی، بہت زیادہ سیلاب آئیں گے۔ کثرت سے غلہ پیدا ہوگا جو ان کی خوراک کی ضرویات سے زیادہ ہوگا، حتیٰ کہ وہ انگوروں کا رس نچوڑیں گے جو ان کے کھانے سے زیادہ ہوں گے۔ شاید اس شادابی اور سرسبز سال پر استدلال اس لئے کیا۔۔۔ حالانکہ بادشاہ کے خواب میں اس سال کی صراحت نہیں تھی کہ یوسف علیہ السلام نے سات سالہ قحط کی تعبیر سے سمجھا کہ ان کے بعد آنے والے سال میں قحط کی شدت زائل ہوجائے گی۔ کیونکہ یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ سات سال کا لگاتار قحط بکثرت شادابی کے ذریعے سے ہی ختم ہوسکتا ہے ورنہ اندازے کا کوئی فائدہ نہیں۔