قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
کہا گیا، اے نوح ! اب آپ ہماری جانب سے سلامتی کے ساتھ کشتی سے نیچے اتر آیئے (٣٦) اور آپ پر اور آپ کے ساتھ جو مومنین ہیں، ان میں سے کچھ کی نسل سے پیدا ہونے والی جماعتوں پر ہماری برکتیں نازل ہوں گی، اور کچھ قوموں کو ہم دنیا میں آرام و آسائش دیں گے، پھر آخرت میں ہمارا دردناک عذاب انہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ﴾ ” حکم ہوا اے نوح ! ہماری طرف سے سلامتی کے ساتھ اتر اور برکتوں کے ساتھ، تجھ پر اور ان گروہوں پر جو تیرے ساتھ ہیں‘‘ یعنی انسانوں کے علاوہ حیوانوں کے وہ جوڑے جو نوح علیہ السلام نے اپنے ساتھ کشتی میں سوار کئے تھے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان سب میں برکت ڈال دی حتیٰ کہ انہوں نے روئے زمین کو اس کے کناروں تک بھردیا۔ ﴿وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ﴾ ” اور دوسرے گروہ ہیں جن کو ہم فائدہ دیں گے“ یعنی دنیا میں ہم انہیں متمتع ہونے دیں گے۔ ﴿ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ ” پھر پہنچے گا ان کو ہماری طرف سے درد ناک عذاب“ یعنی یہ نجات دینا، ہمارے لئے اس بات میں مانع نہیں ہوگا کہ اگر اس کے بعد کوئی شخص کفر کا ارتکاب کرے گا، تو ہم اس پر عذاب نازل کریں، بلکہ اگر ان کو تھوڑی مدت کے لئے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے گا، تو اس کے بعد ان کا مواخذہ بھی کیا جائے گا۔