قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۖ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
اللہ نے کہا، اے نوح ! وہ آپ کے گھر والوں (٣٤) میں سے نہیں ہے، وہ تو مجسم عمل غیر صالح ہے، پس آپ ایسا سوال نہ کیجیے جس کا آپ کو کوئی علم نہ ہو، میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ نادانوں میں سے نہ ہوجایے۔
﴿قَالَ﴾ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام سے فرمایا : ﴿إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ﴾ ” وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں ہے“ یعنی ان اہل خانہ میں سے، جن کی نجات کا میں نے وعدہ کیا تھا۔ ﴿إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ﴾ ” بے شک اس کے عمل صحیح نہیں ہیں“ یعنی یہ دعا تو نے ایک ایسے کافر کی نجات کے لئے کی ہے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں رکھتا۔ ﴿فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ﴾ ” پس جس کی بابت تجھے علم نہ ہو، اس کا مجھ سے سوال نہ کر“ یعنی جس کی عاقبت اور انجام کا تجھ کو علم نہیں کہ آیا اس کا انجام اچھا ہے یا برا۔ ﴿ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴾ ” میں تجھ کو نصیحت کرتا ہوں کہ نادان نہ بن۔“ یعنی میں تجھ کو ایسی نصیحت کرتا ہوں جس پر عمل کرکے تو کاملین میں شمار ہوگا اور جاہلین کی صفات سے نجات حاصل کرے گا۔