سورة ھود - آیت 23

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک جو لوگ ایمان (١٧) لائے اور عمل صالح کیا اور اپنے رب کے حضور خشوع و خضوع اختیار کیا وہی لوگ جنت والے ہوں گے، اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالیٰ نے (بدبختوں کا حال اور اللہ کے ہاں ان کی جزابیان کرنے کے بعد خوش بخت لوگوں کا حال بیان کرتے ہوئے) فرمایا : ﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ﴾ ” جو لوگ ایمان لائے۔“ یعنی جو لوگ اپنے دل سے ایمان لائے جب اللہ تعالیٰ نے ان کو اصول دین اور اس کے قواعد پر ایمان لانے کا حکم دیا، تو انہوں نے ان امور کا اعتراف کیا اور ان کی تصدیق کی۔ ﴿وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ  ﴾ ” اور عمل نیک کئے۔“ جو اعمال قلوب، اعمال جوارح اور اقوال لسان پر مشتمل ہیں۔ ﴿وَأَخْبَتُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ ﴾ ” اور عاجزی کی انہوں نے اپنے رب کے سامنے“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کے سامنے فرافگندہ ہوگئے، اس کی قوت و اقتدار کے سامنے تذلل اور انکساری اختیار کی، اپنے دل میں اس کی محبت، اس کا خوف اور اس پر امیدیں رکھتے ہوئے اس کی طرف لوٹے اور اس کے حضور اپنی عاجزی اور بے مائیگی کا اظہار کیا ﴿أُولَـٰئِكَ  ﴾ ” یہی“ یعنی وہ لوگ جن میں یہ تمام صفات جمع ہیں ﴿أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ ” جنتی ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔“ کیونکہ بھلائی کا کوئی ایسا مقصد نہیں جو انہوں نے حاصل نہیں کیا اور کوئی ایسی منزل نہیں جس کی طرف انہوں نے سبقت نہ کی ہو۔