الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
جو لوگوں کو اللہ کی سیدھی راہ سے روکتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھی رہے، اور وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں۔
پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے ظلم کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ ﴾ ” جو کہ روکتے ہیں اللہ کے راستے سے“ پس انہوں نے اپنے آپ کو بھی اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکے رکھا اور یہ انبیاء و مرسلین کا راستہ ہے جس کی طرف انبیاء لوگوں کو دعوت دیتے رہے اور وہ دوسرے لوگوں کو بھی اس راستے سے روکتے رہے۔ پس وہ ائمہ ضلالت بن گئے جو لوگوں کو جہنم کی طرف بلا تے ہیں۔ ﴿وَيَبْغُونَهَا ﴾ ” اور اس میں چاہتے ہیں“ یعنی اللہ کے راستے کے بارے میں چاہتے ہیں ﴿عِوَجًا ﴾ ” کجی“ یعنی اس راستے کو ٹیڑھا کرنے، اسے حقیر اور عیب دار قرار دینے کی بھرپور کوشش کریت ہیں، تاکہ اللہ تعالیٰ کا راستہ لوگوں کے نزدیک غیر مستقیم قرار پائے۔ پس وہ باطل کی تحسین اور حق کی برائیاں بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ ان کا برا کرے ﴿وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ ﴾ ” اور وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں۔