وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور زمین پر جو جانور بھی پایا جاتا ہے، اس کی روزی (٦) اللہ کے ذمے ہے، وہ ہر ایک کے دنیاوی (عارضی) اور اخروی (دائمی) ٹھکانوں کو جانتا ہے، ہر بات کھلی کتاب (لوح محفوظ) میں لکھی ہوئی ہے۔
روئے زمین پر چلنے والا ہر جاندار، خواہ انسان ہو یا حیوان، خشکی کا جانور ہو یا پانی کا جانور، ان کی خوراک اور رزق اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔ ﴿وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا﴾ ” اور وہ جہاں رہتا ہے اسے بھی جانتا ہے اور جہاں سونپا جاتا ہے اسے بھی۔“ یعنی وہ تمام جانداروں کے ٹھکانوں کو جانتا ہے (مُسْتَقَر) سے مراد وہ جگہ ہے جہاں جانور رہتے ہیں، جسے ٹھکانا بناتے ہیں اور جہاں پناہ لیتے ہیں اور (َمُسْتَوْدَع) سے مرادوہ جگہ ہے جہاں، اپنی آمد و رفت اور مختلف احوال میں منتقل ہوتے ہیں۔ ﴿ كُلٌّ﴾ ” یہ سب کچھ“ ان کے احوال کی تمام تفاصیل ﴿ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ﴾ ” واضح کتاب میں ہے۔“ یعنی ہر چیز لوح محفوظ میں مرقوم ہے، جو ان تمام حوادث و واقعات پر مشتمل ہے جو اس کائنات میں وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ تمام حوادث کا اللہ تعالیٰ کے علم نے احاطہ کر رکھا ہے۔ اس نے ہر چیز کی تقدیر لکھ دی ہے ہر چیز پر اس کی مشیت نافذ ہے اور ہر ایک کے لئے اس کا رزق وسیع ہے۔ دل، اس ہستی کی کفایت پر مطمئن ہوجانے چاہئیں، جو ان کے رزق کی کفالت کرتی ہے اور جسم کے علم نے مخلوق کی ذات و صفات کا احاطہ کر رکھا ہے۔