سورة یونس - آیت 106

وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اللہ کے سوا ان معبودوں کو نہ پکاریے جو آپ کو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، اور اگر آپ نے ایسا کیا تو یقینا اس وقت آپ ظالموں میں سے ہوجائیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ﴾ ”اور اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کو مت پکاریں جو آپ کو فائدہ پہنچا سکیں نہ نقصان“ کیونکہ یہ وصف ہر مخلوق کا ہے، مخلوق کوئی فائدہ دے سکتی ہے نہ نقصان، نفع اور نقصان پہنچانے والی ہستی صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ﴿فَإِن فَعَلْتَ ﴾ ” اگر ایسا کرو گے“ یعنی اگر آپ نے اللہ کے بغیر کسی ہستی کو پکارا جو کسی کو نفع دے سکتی ہے نہ نقصان ﴿ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ﴾ ” تو ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔“ یعنی آپ کا شمار ان لوگوں میں ہوگا جنہوں نے ہلاکت کے ذریعے سے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔ یہاں ظلم سے مراد شرک ہے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ﴾ (لقمان : 31؍13 )” بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے“ اگر اللہ تعالیٰ کی بہترین مخلوق، اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو پکارے تو اس کا شمار مشرکوں میں ہوجاتا ہے، تو دیگر لوگوں کا کیا حال ہوگا؟