قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو ! اگر تمہیں میرے دین کی صداقت (٦٦) میں شبہ ہے، تو جان لو کہ میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کروں گا جن کی تم اللہ کے بجائے عبادت کرتے ہو، بلکہ میں تو اس اللہ کی عبادت کروں گا جو تمہیں موت دے گا، اور مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ مومن بن کر رہوں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول سید المرسلین، امام المتقین، خیر المؤقنین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي﴾ ” کہہ دیجئے اے لوگو ! اگر تم میرے لائے ہوئے دین کے بارے میں کسی شک و شبہ میں مبتلا ہو“ تو میں اس بارے میں کسی شک و شبہ میں مبتلا نہیں ہوں، بلکہ میں علم الیقین رکھتا ہوں کہ یہ حق ہے اور تم اللہ کے سوا جن ہستیوں کو پکارتے ہو، وہ سب باطل ہیں۔ میں اپنے اس موقف پر واضح دلائل اور روشن براہین رکھتا ہوں۔ بنا بریں فرمایا : ﴿فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ﴾ ” پس جن لوگوں کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔“ یعنی میں اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر تمہارے خود ساختہ ہمسروں اور بتوں کی عبادت نہیں کرتا، کیونکہ یہ پیدا کرسکتے ہیں نہ رزق عطا کرسکتے ہیں اور نہ تدبیر کائنات میں ان کا کوئی اختیار ہے۔ یہ تو خود مخلوق اور اللہ کی قدرت کے سامنے مسخر ہیں، ان میں کوئی ایسی صفات نہیں پائی جاتیں جو ان کی عبادت کا تقاضا کرتی ہوں ﴿وَلَـٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّـهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ﴾ ” لیکن میں تو اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو کھینچ لیتا ہے تمہاری روحیں“ یعنی وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، وہی تمہیں موت دے گا، پھر وہ تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا اور تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دے گا۔۔۔۔ پس وہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے، اس کے لئے نماز پڑھی جائے اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہوا جائے۔ ﴿وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ ” اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں شامل ہوں۔“