إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ
بیشک جن لوگوں کے خلاف آپ کے رب کا فیصلہ (٦٢) صادر ہوچکا ہے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
﴿ إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ﴾ ” جن لوگوں کے بارے میں آپ کے رب کا حکم قرار پا چکا ہے۔“ یعنی وہ لوگ جن پر یہ بات صادق آئی کہ وہ گمراہ، بھٹکے ہوئے اور جہنمی ہیں، تو یہ لابدی ہے کہ وہ وہی کچھ کریں گے جو اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر میں مقدر ہوچکا ہے اگر ان کے پاس ہر قسم کی نشانی اور معجزہ بھی آجائے، تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔ یہ آیت و معجزات ان کی سرکشی اور گمراہی میں اضافہ ہی کرتے ہیں۔ اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ انہوں نے حق کو جھٹلا کر، جب حق ان کے پاس پہلی مرتبہ آیا خود اپنے آپ پر ظلم کیا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ سزا دی کہ ان کے دلوں پر، کانوں پر اور آنکھوں پر مہر لگا دی اور اب وہ اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں جس کا ان کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ اس وقت حق یقین کے ساتھ معلوم ہوجائے گا کہ وہ اب تک جس راستے پر چلتے رہے ہیں وہ گمراہی کا راستہ ہے اور جو چیز رسول لے کر آئے ہیں وہ حق ہے مگر اس روز ان کا ایمان لانا انہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا۔ اس روز ظالموں کی معذرت کسی کام نہ آئے گی اور ان کی کوئی معذرت قبول نہ ہوگی۔ آیات و معجزات صرف ان لوگوں کو فائدہ دیتے ہیں جو دل رکھتے ہیں اور توجہ سے سنتے ہیں۔