سورة یونس - آیت 46

وَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم یا تو آپ کو اس عذاب (٣٧) کا بعض حصہ دکھلائیں گے جس کا ان سے وعدہ کرتے ہیں، یا آپ کو اس سے پہلے ہی (دنیا سے) اٹھا لیں گے۔ بہرحال انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، پھر اللہ ان کے اعمال کا گواہ ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اے رسول ! ان جھٹلانے والوں کے بارے میں غمزدہ نہ ہوں اور نہ ان کے بارے میں عجلت سے کام لیں، کیونکہ وہ عذاب ان پر ضرور نازل ہوگا جس کا ہم ان کے ساتھ وعدہ کرتے ہیں، تو یہ عذاب دنیا میں نازل ہوگا اور آپ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے اور آپ کا دل ٹھنڈا ہوگا یا ان کے مرنے کے بعد انہیں آخرت میں اس عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا، انہیں اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے اور یہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو آگاہ فرمائے گا اس نے ان کے اعمال کو محفوظ کر رکھا ہے جبکہ انہوں نے فراموش کردیا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے۔ اس آیت کریمہ میں کفار کے لئے سخت وعید ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے تسلی ہے جن کو ان کو قوم نے جھٹلایا اور ان سے عناد رکھا۔