فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ
اگر اس کے بعد بھی منہ پھیر لیتے ہیں تو آپ کہیے کہ میرے لیے اللہ کافی ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، میں نے اسی پر توکل کیا ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔
﴿فَإِن﴾ ” پس اگر“ وہ ایمان لے آئیں تو یہ ان کی خوش نصیبی اور توفیق الٰہی ہے۔ اور اگر وہ ﴿تَوَلَّوْا ﴾ ” پھر جائیں۔“ یعنی ایمان و عمل سے روگردانی کریں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے راستے پر گامزن رہیں اور ان کو دعوت دیتے رہیں۔ ﴿فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّـهُ﴾ ” اور کہہ دیں ! کہ (تمام امور میں) میرے لئے اللہ کافی ہے۔“ ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ﴾ ” اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔“ ﴿عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ﴾ ” میں نے اسی پر توکل کیا۔“ یعنی امور نافعہ کے حصول اور ضرر رساں امور کو دور ہٹانے کے لئے، میں اسی پر اعتماد اور بھروسہ کرتا ہوں ﴿وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ﴾ ” اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔“ یعنی جب اللہ تعالیٰ اس عظیم عرش کا رب ہے جو تمام مخلوقات پر سایہ کناں ہے تو عرش سے کم تر مخلوق کا رب ہونا اولیٰ اور احریٰ ہے۔