وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور (یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے، اور اسماعیل بھی، اور دعا (١٨٩) کرتے تھے کہ اے ہمارے رب، اس عمل کو ہماری طرف سے قبول فرما لے، بے شک تو بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے
یعنی حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اس حالت کو یاد کرو جب وہ بیت اللہ کی بنیادیں بلند کر رہے تھے اور اس عظیم کام پر تسلسل اور پابندی سے لگے ہوئے تھے اور یہ کہ اس وقت ان پر خوف اور امید کی کیسی کیفیت طاری تھی، حتیٰ کہ اس عظیم عمل کے باوجود انہوں نے دعا کی کہ ان کا عمل قبول کیا جائے، تاکہ اس کا فائدہ عام ہو اور انہوں نے اپنی ذات اور اپنی اولاد کے لیے اسلام کی دعا کی۔ جس کی حقیقت قلب کا خشوع و خضوع ہے اور دل کا اپنے رب کا مطیع ہوجانے اور اعضاء و جوارح کے فرماں بردار ہونے کو متضمن ہے۔