يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کیجئے (55) اور ان پر سختی کیجئے، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت بری جگہ ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ﴾ ” اے پیغمبر ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کریں“ بھرپور جہاد ﴿وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ﴾ ” اور ان پر سختی کریں۔“ جہاں حالات سختی کا تقاضا کریں وہاں سختی کیجیے۔ اس جہاد میں تلوار کا جہاد اور حجت و دلیل کا جہاد سب شامل ہیں۔ پس جو جنگ کرتا ہے اس کے خلاف ہاتھ، زبان اور شمشیر و سناں کے ذریعے سے جہاد کیا جائے اور جو کوئی ذمی بن کر یا معاہدہ کے ذریعے سے اسلام کی بالا دستی قبول کرتا ہے، تو اس کے خلاف دلیل و برہان کے ذریعے سے جہاد کیا جائے۔ اس کے سامنے اسلام کے محسن اور کفر و شرک کی برائیاں واضح کی جائیں۔ پس یہ تو وہ رویہ ہے جو دنیا میں ان کے ساتھ ہونا چاہئے۔ ﴿وَ﴾ اور آخرت میں، تو ﴿وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ﴾ ” اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے“ یعنی ان کی جائے قرار جہاں سے وہ کبھی نہیں نکلیں گے۔ ﴿وَبِئْسَ الْمَصِيرُ﴾ ” اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے۔ “