سورة التوبہ - آیت 51

قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَانَا ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہہ دیجئے کہ ہم تک وہی پہنچے گا جو اللہ نے ہماری قسمت میں لکھ (40) دیا ہے، وہ ہمارا آقا ہے، اور مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہئے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے اس قول کا جواب دیتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّـهُ لَنَا﴾ ” کہہ دیجیے ! ہمیں وہی پہنچے گا جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دیا ہے“ یعنی جو کچھ اس نے مقدر کر کے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے۔ ﴿هُوَ مَوْلَانَا﴾ ” وہی ہمارا کار ساز ہے۔“ یعنی وه ہمارے تمام دینی اور دنیاوی امور کا سرپرست ہے پس ہم پر اس کی قضا و قدر پر راضی رہنا فرض ہے۔ ہمارے ہاتھ میں کوئی اختیار نہیں ﴿وَعَلَى اللَّـهِ﴾ ” اور اللہ پر“ یعنی اکیلے اللہ تعالیٰ ہی پر ﴿ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴾ ” مومنوں کو توکل کرنا چاہے۔“ یعنی اہل ایمان کو اپنے مصالح کے حصول اور ضرر کو دور کرنے کے لئے اعتماد اور اپنے مطلوب و مقصود کی تحصیل کی خاطر اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے اور جو کوئی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتا ہے وہ کبھی خائب و خاسر نہیں ہوتا اور جو غیروں پر تکیہ کرتا ہے تو وہ ایک تو بے یار و مددگار رہے گا‘ دوسرے اپنی امیدوں کے حصول میں ناکام رہے گا۔