لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ كَارِهُونَ
انہوں نے پہلے بھی (غزوہ احد اور غزوہ خندق میں) فتنہ (37) پیدا کرنا چاہتا تھا، اور معاملمات کو آپ کے لیے الٹتے پلٹتے رہے تھے، یہاں تک کہ حق سامنے آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا، اگرچہ وہ نہیں چاہتے تھے
﴿لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ﴾ ” وہ اس سے پہلے بھی بگاڑ تلاش کرتے رہے‘‘ یعنی جب تم لوگوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو اس وقت بھی انہوں نے فتنہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کی تھی۔ ﴿وَقَلَّبُوا لَكَ الْأُمُورَ ﴾ ” اور الٹتے رہے ہیں آپ کے کام“ یعنی انہوں نے افکار کو الٹ پلٹ کر ڈالا، تمہاری دعوت کو ناکام کرنے اور تمہیں تنہا کرنے کے لئے حیلہ سازیاں کیں اور اس میں انہوں نے کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی۔ ﴿حَتَّىٰ جَاءَ الْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ اللَّـهِ وَهُمْ كَارِهُونَ ﴾ ” یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا اور وہ ناخوش تھے“ پس ان کی تمام سازشیں ناکام ہوگئیں اور ان کا بطل مضمحل ہوگیا۔ سو اس قسم کے لوگ اسی قابل ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ان سے بچنے کی تلقین کرے اور اہل ایمان کے پیچھے رہ جانے کی پرواہ نہ کریں۔