سورة التوبہ - آیت 44

لَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، وہ آپ سے اجازت نہیں مانگتے ہیں کہ اپنے مال و دولت اور اپنی جانوں کے ذریعہ جہاد کرنے سے پیچھے رہ جائیں، اور اللہ تقوی والوں کو خوب جانتا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے اپنے جان و مال کے ذریعے سے جہاد ترک کرنے کی اجازت طلب نہیں کرتے، بلکہ بغیر کسی عذر کے جہاد ترک کرنے کی اجازت مانگنا تو کجا، بغیر کسی ترغیب کے، ایمان اور بھلائی میں ان کی رغبت انہیں جہاد پر آمادہ رکھتی ہے۔ ﴿وَاللَّـهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ﴾ ” اور اللہ متقین کو خوب جانتا ہے“ پس وہ انہیں اس بات کی جزا دے گا کہ انہوں نے تقویٰ کو قائم رکھا۔ متقین کے بارے میں یہ اللہ تعالیٰ کا علم ہی ہے کہ اس نے آگاہ فرمایا کہ ان کی علامت یہ ہے کہ وہ جہاد چھوڑنے کی اجازت نہیں مانگتے۔