سورة التوبہ - آیت 43

عَفَا اللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اللہ آپ کو معاف کرے، آپ نے انہیں (گھروں میں رہ جانے کی) اجازت (35) کیوں دے دی، تاکہ سچے لوگ آپ کے سامنے ظاہر ہوجاتے اور جھوٹوں کو بھی آپ جان جاتے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿عَفَا اللَّـهُ عَنكَ﴾ ” اللہ نے آپ سے درگزر فرمایا“ اور آپ سے جو کچھ صادر ہوا اسے بخش دیا۔ ﴿لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ﴾ ” آپ نے (انہیں پیچھے رہ جانے کی) اجازت کیوں دی۔“ ﴿حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ﴾ ” حتی ٰکہ آپ پر وہ لوگ ظاہر ہوجاتے جو سچے ہیں اور وہ بھی آپ کو معلوم ہوجاتے جو جھوٹے ہیں۔“ یعنی ان کو آزمانے کے بعد معلوم ہوتا کہ سچا کون اور جھوٹا کون ہے، تب آپ اس شخص کا عذر قبول فرماتے جو اس کا مستحق ہے اور اس شخص کا عذر قبول نہ فرماتے جو اس کا مستحق نہیں۔