انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(مسلمانو ! راہ جہاد میں نکلو (33) ہلکے ہو تب اور بھاری ہو تب، اور اپنے مال و دولت اور اپنی جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، اگر تمہارے پاس کچھ علم ہے تو (جان لو کہ) یہی تمہارے لیے بہتر ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنے راستے میں جہاد کے لئے نکلنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتا ہے۔ ﴿انفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالًا﴾ ” نکلو ہلکے اور بوجھل“ یعنی تنگی اور فراخی، نشاط اور ناگواری، گرمی اور سردی تمام احوال میں جہاد کے لئے نکلو۔ ﴿وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ﴾ ” اور اللہ کے راستے میں مال اور جان سے جہاد کرو“ یعنی اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کے لئے اپنی پوری کوشش صرف کر دو اور اپنی جان و مال کو کھپا دو۔ اس آیت کریمہ میں اس امر کی دلیل ہے کہ جس طرح جان کے ساتھ جہاد فرض ہے، اسی طرح بوقت ضرورت مال کے ساتھ بھی جہاد فرض ہے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ ” یہ تمہارے حق میں اچھا ہے بشرطیکہ تمہیں علم ہو۔“ یعنی گھر بیٹھ رہنے کی نسبت، جان و مال سے جہاد کرنا تمہارے لئے بہتر ہے، کیونکہ جہاد میں اللہ تعالیٰ کی رضا، اللہ تعالیٰ کے ہاں بلند درجات کا حصول، اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت، اس کی فوج اور اس کے گروہ میں داخل ہونا ہے۔