اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
ان لوگوں نے اپنے عالموں اور اپنے عابدوں کو اللہ کے بجائے معبود (25) بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انہٰں تو صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ مشرکوں کے شرک سے پاک ہے
یہ رویہ اگرچہ ایک بڑی امت سے بہت نادر اور عجیب سا لگتا ہے کہ وہ کسی ایسی بات پر متفق ہو جس کے بطلان پر ادنیٰ سا غور و فکر اور عقل اور سمجھ دلالت کرتے ہیں، کیونکہ اس کا سبب یہ ہے کہ ﴿اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ﴾ ” انہوں نے ٹھہرا لیا اپنے احبار کو“ ( اَحْبَارَ) سے مراد ان کے ” علماء“ ہیں۔ ﴿ وَرُهْبَانَهُمْ﴾ ” اور اپنے رہبان کو“ اور ﴿رُهْبَان﴾ سے مراد ” وہ عبادت گزار لوگ ہیں جنہوں نے عبادت کے لئے گوشہ نشینی اختیار کی ہے۔“ ﴿أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ﴾ ” رب، اللہ کے سوا“ وہ ان کے لئے ان امور کو حلال کرتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہے اور یہ ان کو حلال سمجھ لیتے ہیں اور ان امور کو حرام کرتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال ٹھہرایا ہے اور یہ (ان کی تقلید میں) ان امور کو حرام قرار دے لیتے ہیں۔ یہ احبار اور رہبان ان کے لئے ایسی شریعت اور اقوال مشروع کرتے ہیں جو انبیاء و رسل کے دین کے منافی ہیں اور یہ ان کی تقلید کرتے ہیں۔ نیز یہ اپنے مشائخ و عباد کے بارے میں غلو سے کام لیتے ہیں، ان کی تعظیم کرتے ہیں، ان کی قبروں کو بت بنا دیتے ہیں جن کی اللہ کے سوا عبادت کی جاتی ہے، جہاں جانور ذبح کرنے کی منتیں مانی جاتی ہیں، دعائیں مانگی جاتی ہیں اور ان کو مدد کے لئے پکارا جاتا ہے۔ ﴿وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ﴾ ” اور مسیح ابن مریم کو۔“ یعنی انہوں نے اللہ کے سوا مسیح ابن مریم کو بھی معبود بنا لیا۔ اس حال میں انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی کی جو اس نے اپنے انبیاء و مرسلین کے توسط سے ان کو دیا تھا۔ ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا﴾ ” حالانکہ انہیں یہ حکم دیا گیا تھا کہ اللہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔“ پس عبادت اور اطاعت کو صرف اسی کے لئے خالص کریں۔ محبت اور دعا کے لئے صرف اسی کو مخصوص کریں۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو دور پھینک دیا اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا جس پر اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔ ﴿سُبْحَانَهُ﴾ ” پاک ہے وہ اس سے“ اور بلند ہے۔ ﴿عَمَّا يُشْرِكُونَ﴾ ” ان چیزوں سے جن کو وہ شریک ٹھہراتے ہیں“ وہ پاک اور مقدس ہے، اس کی عظمت اور شان ان کے شرک اور بہتان طرازی سے بہت بلند ہے، کیونکہ وہ اس بارے میں نقص کے مرتکب ہیں اور اسے ایسی صفات سے متصف کرتے ہیں جو اس کی جلالت شان کے لائق نہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے اوصاف وا افعال میں ہر اس چیز سے منزہ اور بلند ہے جو اس کے کمال مقدس کے منافی ہے۔