يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ
ان کا رب انہیں اپنی جانب سے رحمت اور اپنی خوشنودی اور ایسی جنتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہیشہ باقی رہنے والی نعمتیں ملیں گی
﴿يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم﴾” ان کو ان کا رب بشارت دیتا ہے“ اپنی طرف سے رحم وکرم، ان پر لطف واحسان اور ان سے اعتناء اور محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے﴿ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ﴾” اپنی طرف سے رحمت کی“ جس کے ذریعے سے وہ ان سے برائیوں کو دور کرتا اور ہر طرح کی بھلائی ان تک پہنچاتا ہے۔﴿ وَرِضْوَانٍ﴾” اور اپنی رضا مندی کی“ جو جنت میں سب سے بڑی اور نہایت جلیل القدر نعمت ہوگی۔ پس وہاں اللہ تعالیٰ اہل جنت کے سامنے اپنی رضا مندی کا اعلان فرمائے گا اور پھر کبھی ان پر ناراض نہیں ہوگا۔﴿وَجَنَّاتٍ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُّقِيمٌ﴾” اور باغوں کی جنت میں ان کو آرام ہے ہمیشہ کا“ ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والی ہر قسم کی نعمتیں موجود ہوں گی جن کی دل خواہش کریں گے اور جن سے آنکھیں لذت حاصل کریں گی جن کے اوصاف اور مقدار کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا جو یہ نعمتیں عطا کرے گا۔ ان میں سے ایک نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والے مجاہدین کے لیے جنت میں سو درجے تیار رکھے ہیں ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان۔ اگر تمام مخلوق ایک درجہ میں جمع ہوجائے تو اس ایک درجہ میں سما جائے۔