لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
تاکہ اللہ خبیث کو طیب سے الگ (31) کردے، اور خبیثوں کو ایک دوسرے پر کر کے ان سب کا ایک ڈھیر لگا دے پھر انہیں جہنم کے سپرد کردے، وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں
اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ وہ پاک اور ناپاک کو علیحدہ علیحدہ کر کے دونوں کو اپنے اپنے مخصوص ٹھکانوں میں داخل کر دے، پس خبیث اعمال، خبیث اموال اور خبیث اشخاص، سب کو جمع کر دے﴿فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ﴾” پھر ان کو ڈھیر کر دے اکٹھا، پھر ڈال دے اس کو جہنم میں، یہی لوگ ہیں نقصان اٹھانے والے“ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا آگاہ رہنا ! یہی کھلا خسارہ ہے۔