سورة الانفال - آیت 29

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَتَّقُوا اللَّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اگر تم اللہ سے ڈرو گے (23) تو وہ تمہیں نور بصیرت عطا کرے گا اور تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں معاف کردے گا، اور اللہ عظیم فضل والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بندے کا اپنے رب سے تقویٰ اختیار کرنا سعادت کا عنوان اور فلاح کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت کی بہت سی بھلائیوں کا دار ومدار تقویٰ پر رکھا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہاں بیان فرمایا ہے کہ جو کوئی اس سے ڈرتا ہے اسے چار چیزیں عطا ہوتی ہیں اور ان میں سے ہر چیز دنیا و مافیہا سے کہیں بہتر ہے۔ (١) اللہ تعالیٰ صاحب تقویٰ مومن کو ’’فرقان‘‘ عطا کرتا ہے۔ فرقان سے مراد علم و ہدایت ہے جس کے ذریعے سے وہ ہدایت اور گمراہی، حق اور باطل، حلال اور حرام، خوش بخت اور بدبخت لوگوں کے درمیان امتیاز کرتا ہے۔ (٢، ٣) برائیوں کو مٹانا اور گناہوں کو بخش دینا۔ اطلاق اور اجتماع کے وقت یہ دونوں امور ایک دوسرے میں داخل ہیں۔ (اَلسِّیئَات) برائیوں کے مٹانے کی تفسیر گناہ صغیرہ ہے اور ﴿ اَلذُّنُوب ﴾ گناہوں و بخش دینے کی تفسیر کبیرہ گناہوں کو مٹا دینے سے کی جاتی ہے۔ (٤) وہ شخص جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور اپنی خواہش نفس پر اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دیتا ہے، اس کے لئے بہت بڑا اجر اور بے پایاں ثواب ہے۔ ﴿وَاللَّـهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل کا مالک ہے۔ “