سورة الانفال - آیت 23

وَلَوْ عَلِمَ اللَّهُ فِيهِمْ خَيْرًا لَّأَسْمَعَهُمْ ۖ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوا وَّهُم مُّعْرِضُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر اللہ جانتا کہ ان میں کوئی بھلائی (16) ہے، تو انہیں ضرور سناتا، اور اگر انہٰیں سنا بھی دیتا تو وہ منہ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

وہ سماعت، جس کی اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں نفی کی ہے، وہ ہے دل میں اثر کرنے والے معافی کی سماعت۔۔۔ رہی سماعت حجت تو انہوں نے اللہ تعالیٰ کی جو آیات سنی ہیں اس کی وجہ سے ان کے خلاف اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوگئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو سماع نافع سے محروم کردیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں جس کی وجہ سے ان میں اللہ تعالیٰ کی آیات کو سننے کی صلاحیت ہوتی۔ ﴿وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ﴾ ” اور اگر اب وہ ان کو سنا دے“ یعنی اگر یہ فرض کرلیا جائے ﴿لَتَوَلَّوا﴾” تو وہ ضرور پھر جائیں“ یعنی اللہ کی اطاعت سے ﴿وَّهُم مُّعْرِضُونَ﴾ ” اور وہ اعراض کرنے والے ہیں۔“ یعنی وہ کسی طور بھی حق کی طرف التفات نہیں کریں گے۔ یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ صرف اس شخص کو ایمان اور بھلائی سے محروم کرتا ہے جس میں کوئی صلاحیت نہیں ہوتی اور نہ بھلائی اس کے پاس پھلتی پھولتی ہے۔ اس بارے میں وہ نہایت قابل تعریف اور دانائی کا مالک ہے۔