سورة الانفال - آیت 15

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! جب تم میدانِ کارزار میں کافروں کے مقابلہ میں آجاؤ، تو ان کی طرف پیٹھ کر کے نہ بھاگو (10)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اہل ایمان بندوں کو شجاعت ایمانی، اللہ کے معاملے میں قوت اور دلوں اور جسموں کو مضبوط کرنے والے اسباب فراہم کرنے کا حکم دیا ہے اور جب دونوں فوجوں کے درمیان معرکہ ہو تو میدان جنگ سے فرار ہونے سے منع کیا ہے۔ ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا﴾” اے ایمان والو ! جب بھڑوتم کافروں سے میدان جنگ میں“ یعنی جب لڑائی کے لئے صف بندی ہوچکی ہو، فوجیں ایک دوسرے کی طرف بڑھ رہی ہوں اور جنگجو ایک دوسرے کے قریب آچکے ہوں،﴿فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ﴾ ” تو پھر کفار کے سامنے پیٹھ پھیر کر نہ بھاگو“ بلکہ ان سے لڑنے کے لئے ثابت قدمی سے ڈٹ جاؤ اور ان کی قوت اور حملے کا صبر سے مقابلہ کرو، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت، اہل ایمان کے دلوں کی مضبوطی اور دشمنوں کو خوف زدہ کرنے کا باعث ہوگی۔