وَإِن تَدْعُوهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمْ ۚ سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ
اور اگر تم انہیں راہ راست (122) کی طرف بلاؤ گے تو تمہاری پیروی نہیں کریں گے، تم انہیں بلاؤ یا چپ رہو، دونوں ہی بات تمہارے لیے برابر ہے
﴿وَإِن تَدْعُوهُمْ﴾” اور اگر تم ان کو پکاور۔“ یعنی اے مشرکو ! اگر تم ان بتوں کو، جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، پکارو ﴿ إِلَى الْهُدَىٰ لَا يَتَّبِعُوكُمْ ۚ سَوَاءٌ عَلَيْكُمْ أَدَعَوْتُمُوهُمْ أَمْ أَنتُمْ صَامِتُونَ ﴾’’راستے کی طرف، تو نہ چلیں تمہاری پکار پر، برابر ہے تم پر کہ تم ان کو پکارو یا چپکے ہو رہو“ ان معبودوں سے تو انسان ہی اچھا ہے کیونکہ یہ معبود سنتے ہیں نہ دیکھتے ہیں۔ یہ کسی کی راہنمائی کرسکتے ہیں نہ ان کی راہ نمائی کی جاسکتی ہے۔ ایک عقل مند شخص جب ان تمام امور کو مجرد طور پر اپنے تصور میں لاتا ہے تو اسے یقین ہوجاتا ہے کہ ان کی الوہیت باطل ہے اور جو کوئی ان کی عبادت کرتا ہے وہ بے وقوف ہے۔