مَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ ۚ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
اللہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت (116) نہیں دے سکتا، اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں بھٹکتا چھوڑ دیتا ہے
﴿مَن يُضْلِلِ اللَّـهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ ۚ وَيَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ﴾ ’’جس کو اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور اللہ چھوڑے رکھتا ہے ان کو گمراہ میں سرگرداں“ یعنی وہ اپنی سرکشی میں حیران و سرگرداں پھرتے ہیں، وہ اپنی سرکشی سے نکل کر حق کی طرف نہیں آتے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے: ﴿يَسْأَلُونَكَ ﴾ ” آپ سے پوچھتے ہیں۔“ یعنی یہ جھٹلانے والے اور تلبیس کی غرض سے سوال کرنے والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہیں۔ ﴿ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا﴾ ” قیامت کے بارے میں کہ اس کے واقع ہونے کا وقت کب ہے۔“ یعنی وہ وقت کب ہوگا جب قیامت کی گھڑی آئے گی اور مخلوق میں قیامت قائم ہوگی۔ ﴿قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي﴾ ” کہہ دیجیے ! اس کا علم صرف میرے رب کے پاس ہے“ یعنی قیامت کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ خاص ہے۔﴿لَا يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلَّا هُوَ﴾ ” وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا۔“ یعنی وہ وقت جو اس کے قائم ہونے کے لئے مقرر کیا ہوا ہے، صرف اللہ تعالیٰ ہی ظاہر کرے گا ﴿ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾” وہ بھاری بات ہے آسمانوں اور زمین میں“ یعنی زمین و آسمان کے رہنے والوں پر قیامت کی گھڑی مخفی ہے، اس گھڑی کا معاملہ ان کے لئے نہایت شدید اور وہ اس گھڑی سے بہت خوف زدہ ہیں۔ ﴿لَا تَأْتِيكُمْ إِلَّا بَغْتَةً﴾ ” اور وہ ناگہاں تم پر آجائے گی۔“ یہ گھڑی اچانک انہیں اس طرح آئے گی کہ وہ ان کے خواب و خیال میں بھی نہ ہوگی اور اس کے لئے وہ تیار بھی نہ ہوں گے۔