وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور جب ہم نے پہاڑ (105) کو ان کے اوپر اس طرح اٹھایا کہ جیسے وہ کوئی سائبان ہو، اور انہیں گمان ہوا کہ وہ ان پر گرنے ہی والا ہے (تو ہم نے کہا) کہ ہم نے تمہیں جو کتاب دی ہے اسے پوری قوت کے ساتھ پکڑ لو، اور اس میں جو کچھ ہے اسے یاد رکھو، تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو
پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَإِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ﴾” اور جس وقت اٹھایا ہم نے پہاڑ ان کے اوپر‘‘ یعنی جب انہوں نے تورات کے احکام کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان پر عمل کو لازم کردیا اور ان کے سروں پر پہاڑ کو معلق کردیا۔ پہاڑ ان پر یوں تھا ﴿كَأَنَّهُ ظُلَّةٌ وَظَنُّوا أَنَّهُ وَاقِعٌ بِهِمْ ﴾ ” گویا کہ وہ سائبان ہو اور وہ سمجھے کہ پہاڑ ان پر گرنے کو ہے۔“ ان سے کہا گیا۔ ﴿خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ﴾ ” پکڑو جو ہم نے دیا ہے تم کو زور سے“ یعنی پوری کوشش اور جہد سے پکڑے رہو۔ ﴿وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ﴾” اور یاد رکھو جو اس میں ہے“ درس، مباحثے اور عمل کے ذریعے سے اس کے مضامین کو یاد رکھو ﴿لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴾” شاید کہ تم بچ جاؤ۔“ جب تم یہ سب کچھ کرلو گے تو امید ہے کہ تم پرہیز گار بن جاؤ گے۔