وَلَمَّا سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ وَرَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا قَالُوا لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ
اور جب وہ اپنے گناہ پر پشیمان (81) ہوئے اور انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ تو گمراہ ہوگئے، تو کہا کہ اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں معاف نہ کردیا تو ہم یقیناً خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے
﴿ وَلَمَّا﴾” اور جب“ یعنی جب موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم میں واپس آئے، ان کو اس حالت میں پایا اور ان کو ان کی گمراہی کے بارے میں آگاہ فرمایا تو انہیں بڑی ندامت ہوئی۔ ﴿سُقِطَ فِي أَيْدِيهِمْ﴾ ” پچھتائے“ یعنی وہ اپنے فعل پر بہت غم زدہ اور بہت نادم ہوئے ﴿وَرَأَوْا أَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوا﴾ ” اور دیکھا کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں“ تو انہوں نے نہایت عاجزی کے ساتھ اس گناہ سے برأت کا اظہار کیا۔ ﴿قَالُوا لَئِن لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا﴾ ” اور انہوں نے کہا، اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہیں کرے گا۔“ یعنی اگر وہ ہماری راہنمائی نہ کرے اور ہمیں اپنی عبادت اور نیک اعمال کی توفیق سے نہ نوازے ﴿وَيَغْفِرْ لَنَا ﴾ ” اور ہم کو معاف نہیں کرے گا۔“ یعنی بچھڑے کی عبادت کا گناہ جو ہم سے صادر ہوا ہے اسے بخش نہ دے۔ ﴿لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴾ تو ہم یقیناً ان لوگوں میں شامل ہوجائیں گے جنہیں (دنیا و آخرت) میں خسارہ ملا۔