وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
اور آپ انہیں زندگی کے لیے لوگوں میں زیادہ حریص پائیں گے، حتی کہ مشرکوں سے بھی زیادہ، ان میں کا ہر ایک یہی چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار سال کی زندگی ملے، حالاعمر کی زیادتی اسے عذاب سے نہ بچا سکے گی، اور اللہ ان کے کرتوتوں کو دیکھ رہا ہے
پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا کے ساتھ ان کی شدید محبت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿یَوَدُّ اَحَدُھُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَـنَۃٍ ۚ﴾ ” ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے“ زندگی کی حرص کے لیے یہ بلیغ ترین پیرا یہ ہے۔ انہوں نے ایک ایسی حالت کی آرزو کی ہے جو قطعاً محال ہے اور حال یہ ہے کہ اگر ان کو یہ مذکورہ عمر عطا کر بھی دی جائے تب بھی یہ عمر ان کے کسی کام نہیں آسکتی اور نہ ان سے عذاب کو دور کرسکتی ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو بخوبی دیکھ رہا ہے“ یہ ان کے لیے تہدید ہے کہ ان کو ان کے اعمال کا بدلہ ملے گا۔