فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُوا يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ
پھر انہوں نے اونٹنی کو کاٹ ڈالا اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور کہا، اے صالح ! اگر تو واقعی رسول ہے تو وہ عذاب لے آ جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا تھا
﴿فَعَقَرُوا النَّاقَةَ﴾ ” پس انہوں نے اس اونٹنی کو ہلاک کردیا“ جس کے بارے میں جناب صالح نے ان کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے اس اونٹنی کو بری نیت سے ہاتھ لگایا تو ان پر درد ناک عذاب نازل ہوگا﴿وَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ﴾ ” اور سرکشی کی انہوں نے اپنے رب کے حکم سے“ یعنی انہوں نے سخت دلی کا مظاہرہ کیا اور اس کے حکم کو تکبر سے ٹھکرا دیا کہ جس کے خلاف اگر کوئی سرکشی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے سخت عذاب کا مزا چکھاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر وہ عذاب نازل کیا جو دوسروں پر نازل نہیں کیا۔ ﴿وَقَالُوا﴾ ان افعال کے ارتکاب کے ساتھ ساتھ انہوں نے جناب الٰہی میں جسارت کرتے ہوئے، اسے عاجز سمجھتے ہوئے اور اپنے کرتوتوں کی پروانہ کرتے ہوئے، بلکہ ان پر فخر کرتے ہوئے کہا : ﴿ يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا﴾ ” اے صالح ! لے آہم پر جس سے تو ہم کو ڈراتا ہے“ یعنی جس عذاب کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے ﴿إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ ﴾اگر تو رسول ہے۔ ﴿فَقَالَ تَمَتَّعُوا فِي دَارِكُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ۖ ذَٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ ﴾ (هود: 11؍ 65) ’’صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین دن فائدہ اٹھا لو یہ ایسا وعدہ ہے جو جھوٹا نہ ہو گا۔‘‘