سورة الاعراف - آیت 33

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آپ کہئے کہ میرے رب نے تمام ظاہر و پوشیدہ بدکاریوں (23) کو، اور گناہ اور ناحق سرکشی کو حرام کردیا ہے، اور یہ (بھی حرام کردیا ہے) کہ تم لوگ اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو ٹھہراؤ جن کی عبادت کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی ہے، اور یہ بھی کہ تم اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو ٹھہراؤ جن کی عبادت کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی ہے، اور یہ بھی کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- علانیہ فحش باتوں سے مراد بعض کے نزدیک طوائفوں کے اڈوں پر جاکر بدکاری اور پوشیدہ سے مراد کسی ”گرل فرینڈ“ سے خصوصی تعلق قائم کرنا ہے۔ بعض کے نزدیک اول الذکر سے مراد محرموں سے نکاح کرنا ہے جو ممنوع ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ یہ کسی ایک صورت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام ہے اور ہر قسم کی ظاہری بے حیائی کو شامل ہے (جیسے فلمیں، ڈرامے ، ٹی وی، وی سی آر، فحش اخبارات ورسائل، رقص وسرود اور مجروں کی محفلیں، عورتوں کی بے پردگی اور مردوں سے ان کا بے باکانہ اختلاط، مہندی اور شادی کی رسموں میں بے حیائی کے کھلے عام مظاہر وغیرہ، یہ سب فواحش ظاہرہ ہیں)۔ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا۔ 2- گناہ، اللہ کی نافرمانی کا نام ہے اور ایک حدیث میں نبی (ﷺ) نے فرمایا ”گناہ وہ ہے جو تیرے سینے میں کھٹکے اور لوگوں کے اس پر مطلع ہونے کو تو برا سمجھے“۔ (صحیح مسلم، کتاب البر) بعض کہتے ہیں گناہ وہ ہے جس کا اثر، کرنے والے کی اپنی ذات تک محدود ہو اور بغی یہ ہے کہ اس کے اثرات دوسروں تک بھی پہنچیں یہاں بغی کے ساتھ بغیر الحق کا مطلب، ناحق، ظلم وزیادتی مثلاً لوگوں کا حق غصب کرلینا، کسی کا مال ہتھیا لینا، ناجائز مارنا پیٹنا اور سب و شتم کرکے بے عزتی کرنا وغیرہ ہے۔