قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ
آپ کہئے کہ میرے رب نے تو انصاف (18) (یعنی توحید) کا حکم دیا ہے، اور کہا ہے کہ تم لوگ ہر نماز کے وقت اپنے چہرے قبلہ کی طرف کرلو، اور عبادت کو اللہ کے لئے خالص کرتے رہو اسی کو پکارو، جیسا کہ اس نے تمہیں پہلی بار پیدا (19) کیا تھا (مرنے کے بعد) دوبارہ اسی حال میں لوٹا دئیے جاؤ گے
* انصاف سے مراد یہاں بعض کے نزدیک ”لا إِلَهَ إِلا اللهُ“ یعنی توحید ہے۔ ** امام شوکانی نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ”اپنی نمازوں میں اپنا رخ قبلے کی طرف کرلو، چاہے تم کسی بھی مسجد میں ہو“ اور امام ابن کثیر نے اس سے استقامت بمعنی متابعت رسول مراد لی ہے اور اگلے جملے سے اخلاص للہ اور کہا ہے کہ ہر عمل کی مقبولیت کے لئے ضروری ہے کہ وہ شریعت کے مطابق ہو اور دوسرے خالص رضائے الٰہی کے لئے ہو۔ آیت میں ان باتوں کی تاکید کی گئی ہے۔